برمنگھم (نیوز ڈیسک) پیار کا کھیل ہمیشہ ہی مشکل ہوتا ہے مگر کبھی کبھار تو
یہ اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ مرکر یا مرنے کا بہانہ کر کے ہی نجات مل سکتی ہے۔ 19 سالہ دوشیزہ این گرے کے پیچھے بھی ایک عاشق ایسا پڑا کہ بیچاری کو ”مر“ کر ہی اسے سے جان چھڑوانا پڑی۔ این کہتی ہیں کہ جوڑوں کو ملانے والی ایک ویب سائٹ پر ان کی ملاقات ایک شخص سے ہوئی جو انہیں دوستی کیلئے موزوں معلوم ہوا۔ دونوں میں تین ملاقاتیں ہوئیں جن کے بعد این نے فیصلہ کیا کہ بات آگے نہیں بڑھ سکتی اور پھر اشاروں کنایوں میں اپنے عاشق کو بائے بائے کہنے کی کوشش کی۔
عاشق نے این کی بات سنی ان سنی کر دی اور مسلسل اظہار محبت پر بضد رہا۔ جب این نے بار بار اس سے نجات کی کوشش کی اور وہ باز نہ آیا تو بالآخر ایک دن انہوں نے ضدی عاشق کو میسج کے ذریعے بتایا کہ وہ این کی بہن ہیں اور این شدید بیماری کی وجہ سے ہسپتال میں ہے۔ یہ میسج پڑھ کر عاشق مزید بے تاب ہو گیا اور پوچھا کہ وہ کس ہسپتال میں ہیں تاکہ وہ وہاں پہنچ سکے۔ این نے ہسپتال بتایا مگر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ صرف گھر والوں کو این سے ملنے کی اجازت ہے۔ کچھ دیر بعد عاشق کا جواب آیا کہ وہ ہسپتال کے باہر کھڑا ہے اور اسے وارڈ کا نمبر بتایا جائے بالآخر این اس قدر پریشان ہوئیں کہ اسے میسج بھیجنا پڑا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ بتانا پڑے گا کہ این کی کل رات ہی موت ہو گئی تھی۔ اس کے بعد این کو ضدی عاشق سے نجات تو مل گئی لیکن دو ماہ بعد جب وہ دوبارہ ڈیٹنگ ویب سائٹ دیکھ رہی تھیں تو عاشق نے انہیں پھر دیکھ لیا اور پھر پیچھے پڑا گیا اور اب وہ نہیں جانتیں کہ موت کے بعد کیا بہانہ کریں۔
برمنگھم (نیوز ڈیسک) پیار کا کھیل ہمیشہ ہی مشکل ہوتا ہے مگر کبھی کبھار تو
یہ اتنا مشکل ہو جاتا ہے کہ مرکر یا مرنے کا بہانہ کر کے ہی نجات مل سکتی ہے۔ 19 سالہ دوشیزہ این گرے کے پیچھے بھی ایک عاشق ایسا پڑا کہ بیچاری کو ”مر“ کر ہی اسے سے جان چھڑوانا پڑی۔ این کہتی ہیں کہ جوڑوں کو ملانے والی ایک ویب سائٹ پر ان کی ملاقات ایک شخص سے ہوئی جو انہیں دوستی کیلئے موزوں معلوم ہوا۔ دونوں میں تین ملاقاتیں ہوئیں جن کے بعد این نے فیصلہ کیا کہ بات آگے نہیں بڑھ سکتی اور پھر اشاروں کنایوں میں اپنے عاشق کو بائے بائے کہنے کی کوشش کی۔
No comments:
Post a Comment