نیویارک (نیوز ڈیسک) تمام تر ترقی کے باوجود مغربی معاشرہ اخلاقیات کے حوالے سے تیزی سے زوال پذیر ہے۔ دنیا بھر کے اخبارات میں شہ سرخیوں میں شائع ہونے والی ایک حالیہ خبر بھی اس بات کی ایک زندہ مثال ہے۔ یہ کہانی ایک 18 سالہ امریکی نوجوان لڑکی کی ہے جس کا تفصیلی انٹرویو نیو یارک میگزین کے گوشہ ”سائنس آف اَس“ میں شائع ہوا، جس کے بعد دنیا بھر کے اخبارات کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
اس لڑکی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس کا کہنا ہے کہ جب اس کی ماں 18 سال کی تھی وہ حاملہ ہوگئی اور اسے جنم دیا۔ لڑکی کے مطابق اس کی ماں نفسیاتی مسائل کا شکار تھی، اس کے ماں باپ کی شادی نہیں ہوئی تھی اور اس کا والد کافی دور رہتا ہے۔ دونوں کے درمیان تعلقات قائم نہ رہ سکے۔ ماں اس کی پیدائش کے بعد شدید ڈپریشن میں چلی گئی اور اسے ابتداءمیں نانا نانی نے پالا۔ 5 سال کی عمر تک کبھی کبھی والد سے ملاقات ہوتی تھی لیکن پھر یہ سلسلہ ختم ہوگیا۔
جب وہ قریباً 15 سال کی تھی تو باپ نے اس سے ملنے کی اجازت مانگی۔ تاہم 17 سال کی عمر میں باپ سے دوبارہ رابطہ قائم ہوا۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اپنے باپ کی شخصیت بے حد پسند آئی کہ دونوں کے درمیان بہت کچھ مشترک ہے لیکن شرمناک بات یہ ہے کہ یہ لڑکی اب والد جیسے مقدس رشتے کا تقدس پامال کرتے ہوئے اس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کی عمر 18 سال ہوچکی ہے اور وہ امریکی ریاست ”نیو جرسی“ منتقل ہورہی ہے کیونکہ وہاں قانون اس قسم کے تعلقات کی اجازت دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اب تک جن قریبی لوگوں کو اس کے اپنے والد سے تعلقات کا پتہ ہے، انہوں نے مخالفت نہیں کی اور امید ہے باقی رشتہ دار بھی سمجھ جائیں گے۔
جب وہ قریباً 15 سال کی تھی تو باپ نے اس سے ملنے کی اجازت مانگی۔ تاہم 17 سال کی عمر میں باپ سے دوبارہ رابطہ قائم ہوا۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے اپنے باپ کی شخصیت بے حد پسند آئی کہ دونوں کے درمیان بہت کچھ مشترک ہے لیکن شرمناک بات یہ ہے کہ یہ لڑکی اب والد جیسے مقدس رشتے کا تقدس پامال کرتے ہوئے اس سے شادی کرنا چاہتی ہے۔ لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کی عمر 18 سال ہوچکی ہے اور وہ امریکی ریاست ”نیو جرسی“ منتقل ہورہی ہے کیونکہ وہاں قانون اس قسم کے تعلقات کی اجازت دیتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اب تک جن قریبی لوگوں کو اس کے اپنے والد سے تعلقات کا پتہ ہے، انہوں نے مخالفت نہیں کی اور امید ہے باقی رشتہ دار بھی سمجھ جائیں گے۔
No comments:
Post a Comment