Saturday 17 January 2015

جلیبی گرل اور سموسہ بوائے کے کانامے

بھارتی اپنے پسندیدہ چٹ پٹے کھانوں یا سنیکس کے بغیر نہیں رہ سکتے، اور شاید یہی وجہ ہے کہ ایک بھارتی فنکار نے ملک کے مختلف علاقوں کے مقبول سنیکس کو اپنے خاکوں اور ڈرائنگز میں سپر ہیروز کی شکل میں پیش کیا ہے۔
دلی میں مقیم آرٹسٹ راجکمال ایچ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے اپنے فن کے اظہار کے لیے سموسے، جلیبی اور لڈّو کا انتخاب اس لیے کیا کہ بھارت میں گفتگو کا آغاز کھانے کی بات سے ہی ہوتا ہے اور ایک ارب بیس کروڑ انسانوں کے اس بڑے ملک میں جو چیز لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے وہ سموسہ، جلیبی اور لڈو ہی ہیں۔
’اگر آپ کھانوں یا سنیکس کی بات کریں تو بھارت کی ہر ریاست کی کوئی نہ کوئی سوغات ضرور ہے، لیکن دیکھا جائے تو یہ تمام سوغاتیں بھارتی ہیں۔ رس گُلا کہنے کو تو بنگال کی مخصوص مٹھائی ہے لیکن ہر جگہ لوگ اسے شوق سے کھاتے ہیں۔ اسی طرح ڈھولکہ گجرات کی مشہور مٹھائی ہے لیکن ملک کے دیگر حصوں میں بھی اسے اتنا ہی پسند کیا جاتا ہے۔
اپنی ہر ڈرائنگ کے پیچھے راجکمال ایچ نے کوئی پیچیدہ، طویل کہانی بنائی ہوئی ہے جس میں روز مرہ کھانوں کی ان عام اشیا کو کہانی کے کمزور اور پسے پوئے کرداروں کی مدد کو آتے دکھایا گیا ہے۔
آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ ان کی تمام کہانیاں آج کل کے بھارتیں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہیں اور ان کہانیوں کے کردار وہی ہیں جو ہمیں آج کے بھارت میں دکھائی دیتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment