Sunday 18 January 2015

پارلیمنٹ لاجز میں خوفناک بھیانک چوہوں کی یلغار نے پارلیمنٹرینز کی زندگی اجیرن کردی ۔

سلام آباد : پارلیمنٹ لاجز میں خوفناک بھیانک چوہوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے پارلیمنٹرینز کی ایوان میں ’’داستانِ بلا‘‘ نے سارے اراکین کو خوفزدہ کردیا، سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگی ایم این اے نے اپنے ساتھیوں کی جانب سے داستانِ بلا بیان کی اور ایوان میں آہ و بکا سنائی، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز کے ٹاپ فلور کو خوفناک بھیانک چوہوں نے پارلیمنٹرینز کو یرغمال بنارکھاہے، انہوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں ایسے خوفناک چوہے نہیں دیکھے اور سارے اراکین ان چوہوں سے خوفزدہ ہیں ،کئی اراکین وہاں سے شفٹ ہونے کا سوچ رہے ہیں، رجب علی بلوچ نے مسئلہ کا حل بیان کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ یا میں رہوں گا یا چوہے رہیں گے اور اس کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ اس نے ڈیڑھ لاکھ چوہے ماردئیے ہیں، چوہے ضروری سرکاری دستاویزات کھا جاتے ہیں اور نقصان پہنچارہے ہیں، انہوں نے سپیکر سے کہا کہ خیبرپختونخوا کے اس شخص کی خدمات حاصل کی جائیں اور ہمیں چوہوں کے خوف وہراس سے نجات دلائی جائے، ڈپٹی سپیکر مرتضی عباسی نے جو اجلاس کی صدارت کررہے تھے جواب دیا کہ پارلیمنٹ لاجز کے چھتوں کےلئے ایک ٹھوس سیلنگ پر کام کررہے ہیں اور انشااللہ جلد ان چوہوں کےخلاف کارروائی ہوگی،اس پر بعض ارکان نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں خوفناک چوہوں کی یلغار نے پارلیمنٹرینز کی زندگی اجیرن کردی ہے ،اگر چوہوں کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو پھر ہم بھی وہاں نہیں رہ سکتے، ذرائع کا کہناہے کہ پارلیمنٹ چوہوں کے اتلاف کےلئے ہر سال تیرہ سے پندرہ لاکھ روپے کا بجٹ رکھتی ہے مگر چوہوں کی افزائش میں کمی نہیں ہوئی، ٹھیکیدار نے اس مقصد کےلئے پارلیمنٹ ہائوس اور پارلیمنٹ لاجز میں درجنوں بلیاں بھی پال رکھی ہیں، ایک سائنٹیفک سروے بھی کروایا گیا ہے ۔

No comments:

Post a Comment